بات دن کی نہیں ، اب رات سے ڈر لگتا ہے … 
 گھر ہے کچہ میرا ، برسات سے ڈر لگتا ہے … 
 
 تیرے تحفے نے تو بس خون کے آنسوں ہی دیے … 
 زندگی اب تیری سوغات سے ڈر لگتا ہے … 
 
 پیار کو چھوڑ کر تم اور کوئی بات کرو … 
 اب مجھے پیار کی ہر بات سے ڈر لگتا ہے … 
 
 میری خاطر نا وہ بدنام کہیں ہو جائیں … 
 اس لیے ان کی ملاقات سے ڈر لگتا ہے . . . ! 
Posted on Jul 03, 2012

سماجی رابطہ