بے تعلق میں خود اپنے ہی گھرانے سے ہوا
اور یہ سانحہ دیوار اٹھانے سے ہوا
میری مٹی تھی کہاں کی تو کہاں لائی گئی
بے زمیں میں جو ہوا بھی تو ٹھکانے سے ہوا
کام جتنا تھا محبت کا، محبت نے کیا
جتنا ہونا تھا زمانے سے، زمانے سے ہوا
میری رسوائی کا سامان نہ ہوتا لیکن
تیری آواز میں آواز ملانے سے ہوا
تم لیے پھرتے ہو کیا ڈوبتے سورج کا ملال
وہ اندھیرا جو ستاروں کے بجھانے سے ہوا؟
اتنا بے کیف مری آنکھ کا منظر تو نہ تھا
خالد اس شخص کو آئینہ دکھانے سے ہوا
Posted on Mar 29, 2013
سماجی رابطہ