چمن روئے ہنسے شبنم بیاباں پر نکھار آئے
چمن روئے ہنسے شبنم بیاباں پر نکھار آئے
ایک ایسا بھی نیا موسم میرے پرور دگار آئے
وہ سر کھولے ہماری لاش پر دیوانہ وار آئے
اسی کو موت کہتے ہیں تو یا رب بار بار آئے
سر غور گریبان آؤ لیکن یہ گزارش ہے
وہاں منہ پھر کر رونا جہاں میرا مزار آئے
بہا اے چشم تر ایسا بھی ایک آنسو ندامت کا
جسے دامن پے لینے رحمت پرور دگار آئے
قفس کے ہو لیے ہم تو مگر اے اہل گلشن تم
ہمیں بھی یاد کر لینا چمن میں جب بہار آئے
نا جانے کیا سمجھ کر چپ ہوں اے صیاد میں ورنہ
وہ قیدی ہوں اگر چاہوں قفس میں بھی بہار آئے
" قمر " دل کیا ہے میں تو ان کی خاطر جان بھی دے دوں
میری قسمت اگر ان کو نا پھر بھی اعتبار آئے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ