دم بدم بڑھ رہی ہے یہ کیسی صدا شہر والو سنو
جیسے آئے دبے پاؤں سیل بلا ، شہر والو سنو
یہ جو راتوں میں پھرتا ہے تنہا بہت ، اکیلا بہت
ہوسکے تو کبھی اس کا بھی ماجرا، شہر والو سنو
اس کے جی میں ہے کیا، اس سے پوچھو ذرا، دیکھیں کہتا ہے کیا
کس نے اس شخص پر کوہ غم ڈھا دیا، شہر والو سنو
عمر بھر کا سفر، جس کا حاصل ہے اک لمحہ مختصر
کس نے کیا کھودیا، کس نے کیا پالیا، شہر والو سنو
اسکی بے خوف آنکھوں میںجھانکوں کبھی، اسکو سمجھوں کبھی
اس کو بیدار رکھتا ہے کیا واقعہ، شہر والو سنو
خاک اڑاتی نہ تھی اس طرح تو ہوا، اس کو کیا ہوگیا
دیکھو آواز دیتا ہے اک سانحہ، شہر والو سنو
Posted on Sep 29, 2012
سماجی رابطہ