دشت
دشت میں پیاس بجھتے ہووے مر جاتے ہیں
ہم پرندے ہیں جاتے ہووے مر جاتے ہیں .
ہم ہیں سوکھے ہووے تالاب پے بیٹھے ہووے ہنس
جو تعلق کو نبھاتے ہووے مر جاتے ہیں .
ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے
جو ہمیں زہر پلاتے ہووے مر جاتے ہیں .
یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن !
لوگ کردار نبھاتے ہووے مر جاتے ہیں .
ہم ہیں وہ ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے فراز
جو کناروں کو ملاتے ہووے مر جاتے ہیں . . . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ