پاکیزہ محبت
وہ کہتی ہے ، کیوں درد بھری نظمیں سناتے ہو
اپنے ساتھ مجھے رلاتے ہو ، کیوں باز نا آتے ہو
تجھے بھولنا چاہتی ہوں مگر بول نا پاتی ہوں
مجھے ہر پل تیری یاد آتی ہے دل کو جلاتی ہے
کیسے کہوں تمہیں کتنا میں چاہتی ہوں ؟
زمانے کے ڈر سے کچھ کہہ نا پاتی ہوں
تجھے میں پیار کرتی ہوں انجام سے ڈرتی ہوں
میرے ذہن پے چھائے ہو تم کس دنیا سے آئے ہو
میرے دن رات میں تم ہو ہر بات میں تم ہو
جی چاہتا ہے تجھے اپنا بنا لوں
اپنے دل کی دھڑکنوں میں بسا لوں
تیری یاد میرے دل سے جا نہیں سکتی
میں جیتے جی تجھے پا نہیں سکتی
دل سے مجبور ہو کر فون اٹھاتی ہوں
ڈرتے ہوئے تیرا نمبر ملتی ہوں
پھر سوچتی ہوں شکوے شکایتیں کروں گی
دل دکھانے والی باتیں کرو گی
مجھے فقط صرف اتنا ہی کہنا ہے
مرتے دم تک تیرے دل میں رہنا ہے
پاکیزہ محبت کا تماشہ نا بناؤں گی
میں سدا کے لیے تمہیں بھول جاؤں گی
پاکیزہ محبت
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ