دل کی چوکھٹ پے ایک دیپ جلا رکھا ہے
دل کی چوکھٹ پے ایک دیپ جلا رکھا ہے
تیرے لوٹ آنے کا امکان سجا رکھا ہے
سانس تک بھی نہیں لیتے ہیں تجھے سوچتے وقت
ہم نے اس کام کو بھی کل پے اٹھا رکھا ہے
روٹھ جاتے ہو تو کچھ اور حسین لگتے ہو
ہم نے یہ سوچ کے ہی تم کو خفا رکھا ہے
تم جسے روتا ہوا چھوڑ گئے تھے ایک دن
ہم نے اس شام کو سینے سے لگا رکھا ہے
چین لینے نہیں دیتا یہ کسی طور مجھے
تیری یادوں نے جو طوفان اٹھا رکھا ہے
جانے والے نے کہا تھا کے وہ لوٹ آئیگا ضرور
ایک اسی آس پے دروازا کھلا رکھا ہے
تیرے جانے سے جو اک دھول اٹھی تھی غم کی
ہم نے اس دھول کو آنکھوں میں بسا رکھا ہے
مجھ کو کل شام سے وہ بہت یاد آنے لگا
دل نے مدت سے جو ایک شخص بھلا رکھا ہے
آخری بار جو آیا تھا میرے نام وصی
میں نے اس خط کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
دل کی چوکھٹ پے ایک دیپ جلا رکھا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ