دلوں سے نکلی ہوئی بد دعا
سبھی سے ان دنوں روٹھا ہوا سا لگتا ہوں
میں اپنے آپ کو آب بے وفا سا لگتا ہوں
تمام رات میں گرتی ہوئی حویلی میں
دلوں سے نکلی ہوئی بد دعا سا لگتا ہوں
میں وہ خزانہ ہوں حقدار جس کی دنیا ہے
ہزار حصوں میں بٹا ہوا سا لگتا ہوں
میری ہنسی سے اداسی کے پھول کھلتے ہیں
میں سب کے ساتھ ہوں لیکن جدا سا لگتا ہوں
چمک رہا تھا ، چہرہ کسی کے آنکھ میں
میں آئینے میں کسی دوسرا سا لگتا ہوں
تمام رات برستی ہے ، ریت پر شبنم
میں اپنے چاند سے جب بھی خفا سا لگتا ہوں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ