مسکراتی ہوئی دھنک ہے وہی
مسکراتی ہوئی دھنک ہے وہی
اس بدن میں چمک دمک ہے وہی
پھول مرجھا گئے اُجالوں کے
سانولی شام میں نمک ہے وہی
ابھی بھی چہرہ چراغ لگتا ہے
بجھ گیا ہے مگر چمک ہے وہی
وہ سرابہ دیا کی لو جیسا
میں ہوا ہوں ادھر لپک ہے وہی
کوئی شیشہ ضرور ٹوٹا ہے
گنگنائی ہوئی کھنک ہے وہی
پیار کس کا ملا ہے مٹی میں
اس چنبیلی تلے مہک ہے وہی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ