فی الحال
ہے زندگی یہ لمحہ جی لینے دے
پہلے سے لکھا کچھ بھی نہیں
روز نیا کچھ لکھتی ہے تو
جو بھی لکھا ہے دل سے جیا ہے
یہ لمحہ فی الحال جی لینے دے
معصوم سی ہنسی بے وجہ ہی کبھی
ہونٹوں پے کھل جاتی ہے
انجان سی خوشی بہتی ہوئی کبھی
ساحل پے مل جاتی ہے
یہ انجانا سا ڈر اجنبی ہے مگر
خوبصورت ہے جی لینے دے
یہ لمحہ فی الحال جی لینے دے
دل ہی میں رہتا ہے آنکھوں میں بیٹھا ہے
کچا سا ایک خواب ہے
لگتا سوال ہے شاید جواب ہے
دل پھر بھی بیتاب ہے
یہ سکون ہے تو ہے
یہ جنون ہے تو ہے
خوبصورت ہے جی لینے دے
یہ لمحہ فی الحال جی لینے دے
پہلے سے لکھا کچھ بھی نہیں
روز نیا کچھ لکھتی ہے تو
جو بھی لکھا ہے دل سے جیا ہے
یہ لمحہ فی الحال جی لینے دے
فی الحال
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ