کوئی چہرہ ہوا . . . .
کوئی چہرہ ہوا روشن نا اُجاگَر آنکھیں
آئینہ دیکھ رہی تھیں میری پتھر آنکھیں
لے اُڑی وقت کی آندھی جنہیں اپنے ہمراہ
آج پھر ڈھونڈ رہی ہیں وہی منظر آنکھیں
پھٹ نکلیں تو کئی شہر تمنا ڈوبے
ایک قطرے کو ترستی ہوئی بنجر آنکھیں
تو نگاہوں کی زبان خوب سمجھتا ہوگا
تیری جانب تو اٹھا کرتی ہیں اکثر آنکھیں
لوگ مرتے نا در و بام سے ٹکرا کے کبھی
دیکھ لیتے جو کمال اس کی سمندر آنکھیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ