گلابوں کی طرح دل
گلابوں کی طرح دل اپنا شبنم میں بھگوتے ہیں
محبت کرنے والے خوبصورت لوگ ہوتے ہیں
پرانے موسموں کے نام مٹتے جاتے ہیں
کہیں پانی کہیں شبنم ، کہیں آنسو سے دھوتے ہیں
یہی انداز ہے میرا سمندر فتح کرنے کا
میری کاغذ کی کشتی میں کئی جگنوں بھی ہوتے ہیں
سنا ہے بدر صاحب محفلوں کی جان ہوتے ہیں
بہت دن سے وہ پتھر ہیں ہنستے ہیں نا روتے ہیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ