ہر مکین معتبر بھی ہوتا ہے
ایک کمرے کا گھر بھی ہوتا ہے
عشق ہے خودسپردگی کا نام
معرکہ ہو تو سر بھی ہوتا ہے
خاک ہی چھانتا رہا ہوں میں
ورنہ صحرا میں گھر بھی ہوتا ہے
صرف موزونیت نہیں کافی
شاعری میں اثر بھی ہوتا ہے
غم کا تمار باندھنے والو
واقعہ مختصر بھی ہوتا ہے
ہر کسی سے بلندیوں پہ نہ مل
کوئی بے بال و پر بھی ہوتا ہے
حال آتا ہے جب اسیروں پر
رقص دیوار و در بھی ہوتا ہے
تم بضد ہو تو مان لیتا ہوں
جھکنے والوں کا سر بھی ہوتا ہے
Posted on Dec 17, 2012
سماجی رابطہ