ہزاروں عظمتیں قربان اس دامن کی عظمت پر
ہزاروں عظمتیں قربان اس دامن کی عظمت پر
جو مجبوری کے عالم میں بھی پھیلایا نہیں جاتا
فقیری میں بھی مجھ کو مانگنے میں شرم آتی ہے
سوالی ہو کے مجھ سے ہاتھ پھیلایا نہیں جاتا
جدا کسی سے کسی کا حبیب نا ہو
یہ داغ وہ ہے جو دشمن کو بھی نصیب نا ہوں
ہم تجھے بھول گئے ہے تیری سدا دلی
کوئی طائر کبھی بھولا ہے نشیمن اپنا
دیکھ لے بلبل او پروانہ کی بے تابی کو
ہجر اچھا نا حسینوں کا وصال اچھا ہے
کم ظرف سے رکھتے ہے امید وفا ناداں
بہتے ہوئے پانی پے تصویر بنا تے ہیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ