تم نا مانو مگر حقیقت ہے

تم نا مانو مگر حقیقت ہے

تم نا مانو مگر حقیقت ہے
عشق انسان کی ضرورت ہے

کچھ تو دل مبتلا وحشت ہے
کچھ تیری یاد بھی قیامت ہے

میرے محبوب مجھ سے جھوٹ نا بول
جھوٹ صورت گر صداقت ہے

جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھ
زندگی کو میری ضرورت ہے

حسن ہی حسن جلوہ ہی جلوہ
صرف احساس کی ضرورت ہے

اس کے وعدے پے ناز تھے کیا کیا
اب در و بام سے ندامت ہے

اس کی محفل میں بیٹھ کر دیکھو
زندگی کتنی خوبصورت ہے

راستہ کٹ ہی جائیگا قابل
شوق منزل اگر سلامت ہے


Posted on Feb 16, 2011