اتنا ٹوٹا ہوں کہ چھونے سے بکھر جاؤنگا

اتنا ٹوٹا ہوں کہ چھونے سے بکھر جاؤنگا

اتنا ٹوٹا ہوں کے چھونے سے بکھر جاؤنگا ،
اب اگر اور دعا دوگے تو مر جاؤنگا !

پوچھ کر میرا پتہ ، وقت رائیگاں نا کرو ،
میں تو بنجارا ہوں ، کیا جانے کدھر جاؤنگا !

ہر طرف دھند ہے ، جگنو ہے نا چراغ کوئی ،
کون پہچانے گا ، بستی میں اگر جاؤنگا !

زندگی ، میں بھی مسافر ہوں تیری کشتی کا ،
تو جہاں مجھ سے کہے گی میں اُتَر جاؤنگا !

پھول راہ جائینگے گلدان میں یادوں کی نظر ،
میں تو خوشبو ہوں فضاؤں میں بکھر جاؤنگا !

اتنا ٹوٹا ہوں کے چھونے سے بکھر جاؤنگا ،
اب اگر اور دعا دوگے تو مر جاؤنگا !

Posted on Feb 16, 2011