کیا چاہتی ہے خلق زمانے کے حاکموں سے

زندہ دلان شہر کے قصے پڑھا کرو
نفرت ہو زندگی سے تو قطبے پڑھا کرو

دن کے اُجالے شب کے اندھیرے پڑھا کرو
فرصت ملے تو شام کے لمحے پڑھا کرو

اس شہر حادثات میں جینے کے واسطے
اپنی سلامتی کے وظیفے پڑھا کرو

عشق و وفا کے کھیل میں ہوتا ہے حال کیا
سوچوں میں غرق چاند سے چہرے پڑھا کرو

چھوڑو زمین و عرش کے قصے کہانیاں
دل میں ہیں جو چھپے وہ افسانے پڑھا کرو

کیا چاہتی ہے خلق زمانے کے حاکموں سے
دیواروں پر لکھے ہوئے نعرے پڑھا کرو . .

Posted on Oct 05, 2011