میری زندگی کے تیور میرے ہاتھ کی لکیریں

میری زندگی کے تیور میرے ہاتھ کی لکیریں

میری زندگی کے تیور میرے ہاتھ کی لکیریں
انہیں تم اگر بدلتے تو کچھ اور بات ہوتی


میں تمھارا آئینہ تھا میں تمھارا آئینہ ہوں
مجھے دیکھ کر سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی


ابھی آنکھ ہی لڑی تھی کے گرا دیا نظر سے
ذرا فاصلے سمٹتے تو کچھ اور بات ہوتی


یہ کھلی کھلی سی زلفین انہیں لاکھ تم سنوارو
میرے ہاتھ سے سنورتیں تو کچھ اور بات ہوتی


مجھے اپنی زندگی کا کوئی غم نہیں ہے لیکن
تیرے در پے جان نکلتی تو کچھ اور بات ہوتی

Posted on Feb 16, 2011