شکوہ عشق نہیں جُرات گفتار نہیں

شکوہ عشق نہیں ، جُرات گفتار نہیں

میرے ہاتھوں میں کوئی جبر کی تلوار نہیں .

اِبْن آدَم ہوں ، انسان سے محبت کی ہے

آگ کا ، چاند کا ، پتھر کا پرستار نہیں .

میں نے مانا کے تو یوسف سا حسین ہے لیکن

یہ میرا دل ہے کوئی مصر کا بازار نہیں .

اے خدا مجھ کو محبت دے عبادت کے عوض

میں تو تیری کسی جنت کا خریدار نہیں .

جس نے انسان سے محبت ہی نا کی ہو اقبال

در حقیقت وہ خدا کا بھی طلبگار نہیں . . . !

Posted on Jun 28, 2012