سنو لڑکی
ابھی تم عشق مت کرنا
ابھی گڑیا سے کھیلو تم
تمھاری عمر ہی کیا ہے
فقط سترہ برس کی ہو
ابھی معصوم بچی ہو
نہیں معلوم ابھی تم کو
کے جب یہ عشق ہوتا ہے
تو انسان کتنا روتا ہے
ستارے ٹوٹ جاتے ہیں
سہارے چھوٹ جاتے ہیں
ابھی تم نے نہیں دیکھا
کے جب ساتھی بچھڑتے ہیں
تو کتنا درد ملتا ہے
کے ہر فرقت کے موسم میں
ہزاروں غم ابھرتے ہیں
ہزاروں زخم کھلتے ہیں ؟
سنو لڑکی . . . . میری مانو
پڑھائی پر توجہ دو
کتابوں میں گلابوں کو
کبھی بھولے سے مت رکھنا
کتابیں جب بھی کھولو گی
یہ کانٹوں کی طرح دل میں
چبھیں گے خون بہائیں گے
تمہیں پہروں ستائیں گے
کسی کو خط نہیں لکھنا
لکھائی پکڑی جاتی ہے
بڑی رسوائی ہوتی ہے
کسی کو فون مت کرنا
صدائیں دل دکھاتی ہیں
وہ آوازیں ستاتی ہیں
میری نظمیں نہیں پڑھنا
یہ محشر اٹھا دیں گی
تمہیں پاگل بنا دیں گی ؟
سنو لڑکی . . . . . میری مانو
اپنی تقدیر سے تم
کھل کے مت لڑنا
ابھی گڑیا سے کھیلو تم
ابھی تم عشق مت کرنا .
سنو لڑکی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ