تحریر میری قسمت کی

تحریر میری قسمت کی

سنور نوک پلک ابروں میں خم کر دے
گرے پڑے ہووے لفظوں کو محترم کر دے

غرور اس پے بہت سجا ہے مگر کہہ دو
اسی میں اس کا بھلا ہے غرور کم کر دے

یہاں لباس کی قیمت ہے آدمی کی نہیں
مجھے گلاس بڑے دے شراب کم کر دے

چمکنے والی ہے تحریر میری قسمت کی
کوئی چراغ کی لو کو ذرا سا کم کر دے

کسی نے چوم کے آنکھوں کو یہ دعا دی تھی
زمین تیری خدا موتیوں سے نم کر دے

Posted on Feb 16, 2011