تیرے غم کو جان کی تلاش تھی ،
تیرے غم کو جان کی تلاش تھی ،
تیرے جان نثار چلے گئے
تیری راہ میں کرتے تھے سر طلب ،
سر راہگزار چلے گئے
تیری کج اَدائی سے ہار کے
شب انتظار چلی گئی
میرے ضبط حال سے روٹھ کر
میرے غم گسار چلے گئے
نا سوال وصل نا عرض غم ،
نا حکایتیں ، نا شکایتیں
تیرے عہد میں دل زار کے
سبھی اِخْتِیار چلے گئے .
یہ ہمی تھے جنکے لباس پر
سر رو سیاہی لکھی گئی
یہی داغ تھے جو سجا کے ہم
سر بزم یار چلے گئے .
نا رہا جنون رخ وفا ،
یہ رساں ، یہ در ، کروگے کیا
جنہیں جرم عشق پے ناز تھا ،
وہ گناہ گار چلے گئے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ