اسے کیا خبر کہ کیا ہے رہ و رسمِ شاہبازی

وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بے نیازی
میرے کام کچھ نہ آیا یہ کمالِ بے نوازی
میں کہاں ہوں تو کہاں ہے؟ یہ مکاں کو لامکاں ہے!
یہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تری کرشمہ سازی
اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں!
کبھی سوزو سازِ رومی، کبھی پیچ و تابِ رازی
وہ فریب خوردہ شاہیں کہ پلا ہو کرگسوں میں!
اسے کیا خبر کہ کیا ہے رہ و رسمِ شاہبازی
نہ زباں کوئی غزل کی، نہ زباں سے باخبر میں
کوئی دل کشا صدا ہو عجمی ہو یا کہ تازی
نہیں فقرو سلطنت میں کوئی امتیاز ایسا
یہ سپہ کی تیغ بازی، وہ نگہ کی تیغ بازی!
کوئی کارواں سے ٹوٹا، کوئی بدگماں حرم سے
کہ امیر کارواں میں نہیں خوئے دل نوازی!

Posted on May 09, 2011