اُٹھو گلے سے لگا لو، مٹے گلہ دل کا
زرا سی بات میں ہوتا ہے فیصلہ دل کا
دم آکے آنکھوں میں اٹکے تو کچھ نہیں کھٹکا
اٹک نہ جائے الٰہی معاملہ دل کا
تمہارے غمزوں نے کھوئے ہیں ہوش و صبرو قرار
انہیں لٹیروں نے لوٹا ہے قافلہ دل کا
خدا ہی ہے جو کڑی چتونوں سے جان بچے
ہے آج دل شکنوں سے مقابلہ دل کا
امیر بھُول بھُلیاں ہے کوچۂ گیسو
تباہ کیوں نہ پھرے اس میں قافلہ دل کا
Posted on May 19, 2011
سماجی رابطہ