آئی جو تیری یاد تو آنکھ بھر آئی ہے
آئی جو تیری یاد تو آنکھ بھر آئی ہے ،
تو پلکوں سے بن کے اشک چھلک آئی ہے .
جی چاہتا ہے تیرے ان خطوں کو چوم لوں ،
جس میں تیرے ہاتھوں کی خوشبو حنا سمائی ہے .
خدایا یہ کیسا قہر ہے مجھ پر آیا ،
محبوب کے آنگن بجی غیر کی شہنائی ہے .
آج جو تیری تصویر میں نے روبرو رکھ لی ،
بوسہ لینے کو چاندنی میرے گھر اُتَر آئی ہے .
آنکھوں کے ساگر کو ایک پردے سے ڈھک لیا ،
تو کہیں ڈوب نا جائے میرے پیار کی گہرائی ہے .
دیکھ تیرے لبوں کے سرخ گلابوں کی قسم ،
خون یار سے تونے غضب قیامت ڈھائی ہے .
قسمت نے منہ موڑا تو تونے بھی ہاتھ چھوڑ دیا ،
راہ وفا میں دوست تونے خوب دوستی نبھائی ہے . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ