آج حوصلہ دیتا ہے مجھے چاند ستارو کو چھو لینے کا

جانے کیوں وہ سانسو کی ڈور ٹوٹنے نہیں دیتا
بس دو قدم اور چلنے کا واسطہ دے کر مجھے رکنے نہیں دیتا

بات کہتا ہے وہ مجھ سے ہنس ہنس کر جی لینے کی
عجیب شخص ہے مجھ کو چین سے رونے نہیں دیتا

آج حوصلہ دیتا ہے مجھے چاند ستارو کو چھو لینے کا
وہ پیارا سا چہرہ مجھے ٹوٹ کر بکھرنے نہیں دیتا

شاید جانتا ہے وہ بھی ان آنکھوں میں آنسو کا سیلاب ہے
جانے کیوں پھر بھی وہ ان آنسو کو گرنے نہیں دیتا

مجھ سے کہتا ہے ، میں تو مر جاؤنگا تمھارے بنا
میں زندہ ہوں اب تک کے وہ مجھے مرنا نہیں دیتا

Posted on Sep 26, 2011