آنکھیں     
   
  وہ حسن مجسم کمال اسکی آنکھیں ،  
  سراپا محبت جمال اسکی آنکھیں ،  
   
  جھکیں تو لگتی ہیں زیور حیا کا ،  
  اٹھیں تو کریں پھر سوال اسکی آنکھیں ،  
   
  ملیں تو میں دونوں جہاں دے کے لے لوں ،  
  وہ چہرہ وہ زلفیں وہ گال اسکی آنکھیں ،  
   
  اگر کوئی پوچھے کے دنیا میں کیا ہے ،  
  دیوانہ کہے گا مثال اس کی آنکھیں ،  
   
  ان آنکھوں کے کاجل میں ڈوبا ہوں شاید ،  
  عجب پھر چلی ہیں یہ چال اسکی آنکھیں .  
  
آنکھیں
Posted on Feb 16, 2011
آنکھیں
   آنکھیں     
   
  مجھ سے ملتے ہیں تو ملتے ہیں چرا کر آنکھیں  
  پھر وہ کس کے لیے رکھتے ہیں سجا کر آنکھیں  
   
  میں انہیں دیکھتا رہتا ہوں جہاں تک دیکھوں  
  ایک وہ ہیں جو دیکھیں نا اٹھا کر آنکھیں  
   
  اس جگہ آج بھی بیٹھا ہوں اکیلا یارو  
  جس جگہ چھوڑ گئے تھے وہ ملا کر آنکھیں  
   
  مجھ سے نظریں وہ اکثر چرا لیتے ہیں فراز  
  میں نے کاغذ پہ بھی دیکھی ہیں بنا کر آنکھیں 
Posted on Feb 16, 2011

سماجی رابطہ