اپنے جذبات آنکھ میں رکھ لو
بس یہی بات آنکھ میں رکھ لو
زندگی تو سفر ہے صحرا کا
تھوڑی برسات آنکھ میں رکھ لو
دن سے جانا کبھی چھپا کے مجھے
صرف اک رات آنکھ میں رکھ لو
میں ہو محور تمہاری چاہت کا
تم میری ذات آنکھ میں رکھ لو
جن سے خوابوں میں رنگ بھر جائیں
ایسے لمحات آنکھ میں رکھ لو
شاہی ہم سے وفا پرستوں کی
کوئی تو بات آنکھ میں رکھ لو . . . !
Posted on May 12, 2012
سماجی رابطہ