اپنی زندگی کی ہر شام تیرے نام کردوں

اپنی زندگی کی ہر شام تیرے نام کردوں
تیری ہی آنکھوں کا جام تیرے نام کردوں
میں ڈوب جاؤں تیری ان جھیل سی گہری آنکھوں میں
پھر اپنی بربادی کا الزام تیرے نام کر دوں
میں اپنی روح کو تیرے وجود میں بھر دوں
پھر اپنی ذات اپنا ہر پیام تیرے نام کردو
تو مجھے محبت کا آغاز دے صنم
میں اپنے پیار کا انجام تیرے نام کردوں
محبتوں کے قصیدے لکھوں تیرے لیے
ہزاروں پیار کے پیغام تیرے نام کردوں
ہو جس کا ذکر محبت کی ہر کہانی میں
ایک ایسا پیار کا پیغام تیرے نام کردوں . . . !

Posted on May 31, 2012