اشک گرتے ہیں تو ہر سانس پگھل جاتی ہے

اشک گرتے ہیں تو ہر سانس پگھل جاتی ہے
دے کے اک درد نیا ہر شام ڈھل جاتی ہے


تجھ کو سینے سے لگا کر مجھے جنت کا سکون
تجھ سے بچھڑوں تو میری جان نکل جاتی ہے


عشق کچھ ایسے مٹاتا ہے نشان ہستی
جیسے کے رات اجالے کو نگل جاتی ہے


تو اگر دل پے میرے ہاتھ رکھ دے تو
ٹوٹتی سانس بھی کچھ دیر سنبھال جاتی ہے


زخم بھرتا ہی نہیں تیرے جدائی کا مگر
پھر تیری یاد نیا درد اگل جاتی ہے

Posted on Aug 05, 2011