حبس جان ایسا تھا پھر شدت غم کو ترسے

حبس جان ایسا تھا پھر شدت غم کو ترسے
بے حسی وہ تھی کے دیدا ای نم کو ترسے

تجھ سے بچھڑے تو کوئی راہ نا منزل کوئی
ایسی بھٹکے کے تیرے نقش قدم کو ترسے

زخم ایسی تھے جن کا کوئی درمان نا ہوا
عمر بھر ہم تو تیرے دست کرم کو ترسے

پاس رہ کر تھا جنہیں زخم تغافل کا گلہ
تجھ سے بچھڑے تو تیرے ظلم و ستم کو ترسے . . . !

Posted on Jan 09, 2012