جب کسی جام کو ہونٹوں سے لگایا میں نے
رقص کرتا ہوا دیکھا تیرا سایہ میں نے
مجھ سے مت پوچھ میرے محتسب شہر سے پوچھ
کیوں تیری آنکھ پو پیمانہ بنایا میں نے ؟
لوگ کہتے ہیں قصیدہ وہ تیرے حسن کا تھا
عام سا گیت جو محفل میں سنایا میں نے
مہ کدہ بند تھا لیکن جون ہی گرجا بادل
اپنی توبہ کو چٹختا ہوا پایا میں نے
شعر و نغمات کا رشتہ کبھی ٹوٹا نا قتیل
جب غزل بن کے وہ آیا اسے گایا میں نے . . . !
Posted on Jun 14, 2012
سماجی رابطہ