جب رشتے ٹوٹنے لگتے ہیں تیری یاد بہت تڑپاتی ہے
جب رشتے ٹوٹنے لگتے ہیں تیری یاد بہت تڑپاتی ہے
تنہا جب روتے لگتے ہیں تیری یاد بہت تڑپاتی ہے
دکھ کے سورج کی دھوپ تلے تنہا جب خود کو پاتا ہوں
سب خواب بکھرنے لگتے ہیں تیری یاد بہت تڑپاتی ہے
ماضی کے اجھڑے گلشن کے اوراق پلٹتے لگتا ہوں
جب زخم سلگنے لگتے ہیں تیری یاد بہت تڑپاتی ہے
میرے شہر میں اکثر آتی ہے چاہت کی نشیلی ٹھنڈی ہوا
جب لوگ بہکنے لگتے ہیں تیری یاد بہت تڑپاتی ہے
سنسار کے ہاتھوں جب بھی کبھی دو پیار سے ہنستے بستے دل
رُو رُو کر بچھڑنے لگتے ہیں تیری یاد بہت تڑپاتی ہے
جب سستے داموں بکنے لگے احساس کے موتی گلی گلی
جذبات سسکنے لگتے ہیں تیری یاد بہت تڑپاتی ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ