میں تیرا آج ہوں کل پر نہ دیکھ ٹال مجھے

میں تیرا آج ہوں کل پر نہ دیکھ ٹال مجھے

میں تیرا آج ہوں کل پر نہ دیکھ ٹال مجھے
میں تیرا روپ ہوں جبوں میں ہی سنبھال مجھے

میرے ہی دم سے ہیں تیری یہ دھڑکنیں زندہ
میں تیرا قلب ہوں سینے سے مت نکال مجھے

میں تیرے بخت کا سکہ ہوں یہ خیال رہے
یونہی فقیر کی جھولی میں تو نہ ڈال مجھے

ملیں مجھ میں محبت کے گوہر تجھ کو
میں تیری چاہ کا ساگر ہوں کچھ کھنگال مجھے

تو دھڑکنوں کو چرانے کے فن سے واقف ہے
تو دل کا چور ہے اتنا نہ تھا خیال مجھے

اسے خبر ہے میرے غم ہی مال ہیں میرا
نئے غم سے وہ رکھتا ہے مالا مال مجھے

میں جن کو لے گیا بام عروج پر
وہ منتظر ہیں کے کب آئے گا زوال مجھے

Posted on Feb 16, 2011