جب شہر میں ہر ایک کو اپنی پڑی رہی

اس پل بھی دل پے تیری تمنا جارری رہی
جب شہر میں ہر ایک کو اپنی پڑی رہی

گزرے ہزاروں قافلے راہ قبول سے
اک آرزو کہیں پہ اکیلی کھڑی رہی

ورنہ تو بھول بھال چکے ہوتے اب تلک
وہ تو تیرے خیال کی طاقت بڑی رہی

جانے وہ معجزہ تھا محبت تھی یا جنون
صدیوں نظر سکوت نظر سے لڑتی رہی . . . !

Posted on Oct 22, 2011