کتنے عیش اڑاتے ہوں گے ، کتنے اتراتے ہوں گے
جانے وہ کیسے لوگ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے
اس کی یاد کی باد صباء میں اور تو کیا ہوتا ہوگا
یونہی میری بال ہے بکھرے اور بکھر جاتے ہوں گے
یارو کچھ تو بات بتائو اس کی قیامت بانہوں کی
وہ جو سمٹے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے . . . !
Posted on Jul 28, 2012
سماجی رابطہ