کبھی تم اپنی محبت کا اعتبار تو دو
میں چاہوں تم کو ٹوٹ کے یہ اختیار تو دو
گزرتی ہی نہیں مجھ سے یہ زندگی تنہا
سہارا پیار کا دے کر اِسے گزار تو دو
میں سوچتی ہوں تمھارے بغیر کیا ہوگا
دل و دماغ پر اک بوجھ ہے اُتار تو دو
میرے خیال کی راہوں کو کہکشاں کر دو
کے روشنی سے میری زندگی سنوار تو دو
امید وفا ، غم ہجرا کا مداوا ہے
میں انتظار کروں مگر ضبط انتظار تو دو
Posted on Oct 17, 2011
سماجی رابطہ