کٹھن سفر ہے محبتوں کا سراب رستے ہیں سوچ لینا
وہ چھوڑ جاتے ہیں اک قدم پر جو ساتھ چلتے ہیں سوچ لینا . .
یہ ریت تم نا نبھا سکو گے نا ساتھ چلنے کی بات کرنا
کے عشق والوں کی رہگزر میں چناب آتے ہیں سوچ لینا . .
تمہیں کہا تھا کے بن کے اپنا فریب دیتا ہے یہ زمانہ
تمہیں کہا تھا کے آستینوں میں سانپ پالتے ہیں سوچ لینا . .
وہ بستی جہاں پہ ہم تم ملے تھے مل کے بچھڑ گئی تھے
وہاں پہ اب بھی میری وفا کے چراغ جلتے ہیں سوچ لینا . . . !
Posted on Aug 11, 2012
سماجی رابطہ