ملے جہاں سے کسی کو کانٹے
کسی کے حصے گلاب ٹھہرے
جسے وہ چاہے نوازتا ہے
یہ میرے رب کے حساب ٹھہرے
بڑا رحیم و کریم ہے وہ
جسے بھی دے دے یہ اس کی مرضی
کسی کے حصے ثواب دے
کسی کے حصے عذاب ٹھہرے
یہ اپنی تقدیر سے ملا ہے
کسی کو دریا کسی کو صحرا
کوئی ترستا ہے بوند بھر کو
کسی کے حصے سیراب ٹھہرے
کوئی تو دن میں بھی دیکھے سپنے
کسی سے نیندیں بھی دور ٹھہرے
کسی کے حصے میں رتجگے تو
کسی کے حصے میں خواب ٹھہرے
Posted on Oct 17, 2011
سماجی رابطہ