کِتنا حسِین پھر سے نظارہ بنا دیا
جیسے خدا نے اُس کو دوبارہ بنا دیا
آیا تھا امتحان میں مضمون حُسن پر
پرچے میں سب نے چہرہ تمہارا بنا دیا
کشتی کو آسرا کوئی تھوڑا سا تو رہے
رنگوں سے بادباں پہ کنارہ بنا دیا
یوسف کے حُسن کی ذرا تانیث پُوچھ لی
چہرہ ہر ایک نے ہی تمہارا بنا دیا
احسان لے سکا نہ خُود اپنا ہی میں عدیم
خُود کو بھی دُوسروں کا سہارا بنا دیا
Posted on May 20, 2011
سماجی رابطہ