کوئی بات ایسی کیا کرو

کوئی بات ایسی کیا کرو ، کوئی لفظ ایسا کہا کرو
ملے جس سے دل کو قرار سا ، کوئی شعر ایسا پڑھا کرو

نہیں دکھ میں اس کو رکھا کرو ، کبھی سکھ بھی اسکو دیا کرو
یہ اُداس ہے کئی روز سے ، میرے دل میں آ کے رہا کرو

جو کٹھن کٹھن سے ہیں راستے ، یہ سبھی ہیں کیوں میرے واسطے
یہ جو جل رہی ہوں میں آگ میں ، کبھی تم بھی اس میں جلا کرو

ابھی تک تمہاری ہے آس ہے ، میرے دل کے اب بھی تو پاس ہے
ہے یہ دل تمھارے حصار میں ، اسے میری جان رہا کرو

میرا دن ہو یا میری رات ہو ، فقط اک تمہاری ہے بات ہو
ابھی جیسے تم میرے ساتھ ہو ، یونہی میرے ساتھ رہا کرو . . . . !

Posted on Oct 31, 2011