میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتی ہو
تم جہاں پہ بیٹھ کے جاتی ہو
میں وہیں پہ بیٹھا رہتا ہوں
اس چیز کو چھوٹا رہتا ہوں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم جس سے ہنس کے ملتی ہو
میں اس کو دوست بناتا ہوں
تم جس رستے پر چلتی ہو
میں اس سے آتا جاتا ہوں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتی ہو
تم جن کو دیکھتے رہتی ہو
وہ خواب سرہانے رکھتا ہوں
تم سے ملنے جلنے کے
کتنے ہی بہانے رکھتا ہوں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتی ہو
تم جہاں بھی بیٹھ کے جاتی ہو
جس چیز کو ہاتھ لگاتی ہو
میں وہیں پہ بیٹھا رہتا ہوں
اس جگا کو چھوٹا رہتا ہوں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتی ہو
کچھ خواب سجا کر آنکھوں میں
پلکوں سے موتی چنتا ہوں
کوئی لمس اگر چھو جا آ تو
میں پہروں اس کو سوچتا ہوں
میں … ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتی ہو
جن لوگوں میں تم رہتی ہو
تم جن سے باتیں کرتی ہو
تم جن سے ہنس کے ملتی ہو
جو تم کو اچھے لگتے ہوں
وہی مجھ کو اچھے لگتے ہیں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتی ہو
جس باغ میں صبح کو جاتی ہو
جس سبزے پر تم چلتی ہو
جو شاخ تمہیں چھو جاتی ہے
جو خوشبو … تم کو بھاتی ہے
وہ اس تمھارے چہرے پر
جو قطرہ قطرہ گرتی ہے
وہ تتلی چھوڑ کے پھولوں کو
جو تم سے ملنے آتی ہے
جو تم کو چھونے آتی ہے
ان سب کے نازک جزبوں میں
میرے دل کی دھڑکن بستی ہے
میری روح بھی شامل رہتی ہے
تم پاس رہو یا دور رہو
نظروں میں سمائی رہتی ہو
میں تم کو تکتا رہتا ہوں
میں تم کو سوچتا رہتا ہوں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتی ہو
ہر موقع پر ہر منظر میں
میں ساتھ تمھارے رہتا ہوں
میں چشم تصور میں اکثر
بس تم کو دیکھتا رہتا ہوں
بس تم کو سوچتا رہتا ہوں
میں ایسی محبت کرتا ہوں
تم کیسی محبت کرتی ہو . . . !
میں ایسی محبت کرتا ہوں
Posted on Apr 26, 2012
سماجی رابطہ