اک برگ سبز شاخ سے کر کے جدا بھی دیکھ
میں پھر بھی جی رہا ہوں میرا حوصلہ بھی دیکھ
مانا کے تیرا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں
ملنے کے بعد مجھ سے ذرا آئینہ بھی دیکھ
اوروں کے پاس جا کے میری داستان نا پوچھ
جو کچھ ہے میرے چہرے پہ لکھا ہوا بھی دیکھ
تونے جو مشت خاک سمجھ کر اڑا دیا
اب مجھ کو اپنی راہ میں بکھرا ہوا بھی دیکھ
چہرے کی چاندنی پہ نا اتنا بھی مان کر
وقت سحر تو رنگ کبھی چاند کا بھی دیکھ . . . . !
Posted on Oct 31, 2011
سماجی رابطہ