محبت کا گمان ہونا بہت ہے
کہ اب یہ لفظ بھی رسواء بہت ہے
تجھے معلوم تُو ہوگا میری جان ! ! !
تجھے اک شخص نے چاہا بہت ہے
نا ملنے کی قسم کھا کے بھی میں نے
تجھے ہر راہ میں ڈھونڈا بہت ہے
یہ آنکھیں اور کیا دیکھے کسی اور کو
ان آنکھوں نے تجھے دیکھا بہت ہے
تڑپتا ہوں تُو یہ بھی سوچتا ہوں
تیری یادوں نے بہلایا بہت ہے
نا آ طوفان ڈبونے کو ہمارے
خلوص موجہ دریا بہت ہے
بہت آباد ہے یہ شہر پھر بھی
سحر اس شہر میں تنہا بہت ہے ،
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ