میری آنکھوں کے سمندر میں جلن کیسی ہے
پھر دل کو تڑپنے کی لگن کیسی ہے
برف کے روپ میں ڈھل جائیں گے رشتے
مجھ سے پوچھو محبت کی اگن کیسی ہے !
اب کسی چھت پے چراغوں کی قطاریں بھی نہیں
اب تیرے شہر کی گلیوں میں گھٹن کیسی ہے
میں تیرے وصال کی خواہش کو نا مرنے دونگا
موسم ہجر کے لہجے میں تھکن کیسی ہے
ریگزاروں میں جو بنتی رہی کانٹوں کی ردا
اس کی مجبور سی آنکھوں میں کرن کیسی ہے
مجھے معصوم سی لڑکی پے ترس آتا ہے
اسے دیکھو تو محبت میں مگن کیسی ہے ،
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ