محبت کے تصور کو اگر تصویر کرنا ہے
دھنک سے رنگ لے لینا
ستاروں سے دمک لینا
سحر سے روشنی لینا
گلوں سے دلکشی لینا
مغنی بلبلوں سے نغمگی لینا
علی الصبح جاگ جانا
اُس کے قطروں سے تم
پاکیزگی اور تازگی لینا
سباحت حور سے لینا
ملاحت تم میرے محبوب سے لینا
محبت کے تصور کو اگر تصویر کرنا ہے
ہزاروں بھیڑ والے
بر اعظم کے تحیر خیز خطوں میں چلے جانا
بہت مخصوص جنگل میں
قلانچے مرتے آہوں کا رام تسخیر کر لینا
اور اس کے نفع مغزن صفت سے
خوشبو جادو اثر لینا
محبت کے تصور کو اگر تصویر کرنا ہے
لگے جب جنگلوں میں آگ
اس آتَش کے شعلوں سے
غضب کی تم لپک لینا
سمندر سے تحمل ، ضبط اور گہرائی لے لینا
بہاروں سے یہ کہنا
اپنی شادابی تمہیں دے دیں
محبت کے تصور کو اگر تصویر کرنا ہے
کسی سرسبز وادی میں
چمکتی جھیل پر جب کالے بادل جھوم کر چھائیں
ہوا رک جائے
بارش کی بہت ننھی سی بے حد دلنشیں شہزادیاں
بوندوں کی نازک پالکی میں جب اتر آئیں
تو یہ منظر چُرا لینا
یہ سارے رنگ اور منظر تم ہرے ہاتھ آ جائیں
مگر پھر بھی ادھوری سی تمہیں تصویر لگتی ہو
محبت کی اگر یہ مونا لیزا بن نہیں پا ای
تو پھر اک کام تم کرنا
میرے ٹوٹے ہوئے دل کی
ہر اک کرچی اٹھا لینا
یہ ہی جوہڑ تو اس تصویر میں
اک روح پھونکے گا
محبت کے تصور کو اگر تصویر کرنا ہے
محبت کے تصور کو اگر تصویر کرنا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ