کتنے وہ اطمینان سے ٹھکرا گیا مجھے
آنسوں بنا کے آنکھ سے ٹپکا گیا مجھے
کیسی یہ رہبری تھی یہ کیسا فریب تھا
منزل دکھا کے راہ سے بھٹکا گیا مجھے
خاموش نگاہوں سے کہانی سنا گیا
لفظوں کے ہیر پھیر میں اَٹْکا گیا مجھے
مجھ کو بھی بچپنے کا ایک مذاق سمجھ کر
چھوٹی سی ایک ہنسی میں ہی اڑا گیا مجھے
دو دن میں اس کے دل سے محبت اُتَر گئی
اور دو ہی دن میں یاد سے مٹا گیا مجھے
Posted on Oct 22, 2011
سماجی رابطہ