مجھے اپنی پستی کی شرم ہے تری رفعتوں کا خیال ہے
مگر اپنے دل کو میں کیا کروں اسے پھر بھی شوقِ وصال ہے
اس ادا سے کون یہ جلوہ گر سر بزمِ حسنِ خیال ہے
جو نفس ہے مستِ بہار ہے جو نظر ہے غرقِ جمال ہے
میں بتاؤں واعظِ خوشنما ، ہے جہان و خلد میں فرق کیا
یہ اگر فریبِ خیال ہے وہ فریبِ حسنِ خیال ہے
Posted on May 19, 2011
سماجی رابطہ