نظر میں اُتَر جاتے ہیں گلاب آہستہ آہستہ ،
محبت ہو رہی ہے بے حجاب آہستہ آہستہ ،
سنا ہے وہ کتابوں میں
ہمارا نام لکھتے ہیں ،
تب ہی تو وہ بھی پڑھتے ہیں کتاب آہستہ آہستہ ،
نظروں سے جو کہتے ہو
کبھی تو زبان پر لاؤ ،
یہ بےچینیاں بڑھتی جا رہی ہیں آہستہ آہستہ
دلوں میں دوریاں ہوں
تو محبت اور بڑھتی ہے وصی
سمجھ آئے گا ان کو یہ حساب آہستہ آہستہ
Posted on Jul 04, 2011
سماجی رابطہ