سپنے درد دیتے ہیں

سپنے درد دیتے ہیں

سپنے درد دیتے ہیں ، جب سپنے ٹوٹ جاتے ہیں

وعدوں کا نہیں کوئی بھروسہ وعدے ٹوٹ جاتے ہیں

سپنے درد دیتے ہیں



یہ عشق تو یارو ایک جوا ہے ، دیوانوں کو درد ملا ہے

ہر قدم پہ ہے بس دھوکہ ، سچی چاہت ملتی کہاں ہے

اپنے دل کی خوشیوں کو تو اپنے لوٹ جاتے ہیں

سپنے درد دیتے ہیں



عمر بھر کا نہیں کوئی سہارا ، دل کے غم سے یہ دل ہارا

چلتی ہے جب غم کی آندھی ، کر لیتے ہیں لوگ کنارہ

غم کی کالی راتوں میں تو سائے چھوٹ جاتے ہیں



سپنے درد دیتے ہیں

ارمانوں پہ لگی ہے بندش ، دل کی رہی نا کوئی خواہش

تنہائی کا ہے بس عالم ، محفل سے تو ہوئی ہے رنجش

عشق کا روگ جو لگ جائے تو نصیب پھوٹ جاتے ہیں



سپنے درد دیتے ہیں

Posted on Feb 16, 2011